حضور ﷺ کی ازواجِ مطہرات
حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کے نکاح میں آنے والی پہلی اُمّ المومنین خاتون حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا تھی ۔ شادی کے وقت آپ صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کی عمر 25سال تھی ۔ اور حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی عمر 40 سال تھی ۔حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کی حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے پہلے اولاد حضرت قاسم تھے ۔ اور آخری اولاد حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا تھی ۔ اُم المومنین ” حضرت خدیجہ ؓ 2 مرتبہ کی بیوہ تھی ۔ پہلے شوہر سے ایک بیٹی تھی جس کا نام” ہند ” تھا ۔ اور دوسرے شوہر سے ایک ہی بیٹا تھا جس کا نام بھی آپ نے ” ہند ” ہی رکھا تھا ۔ ” حضرت ہند ” جنگ جمل میں شہید ہوئے تھے ۔ حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا 556 ء میں مکہ مکرمہ میں قریش کے ایک معزز قبیلے میں پیدا ہوئیں ۔ حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے ہجرت سے 3 سال قبل 65 برس کی عمر میں ماہ رمضان المبارک میں وفات پائی ۔ اس وقت چونکہ نماز جنازہ کے شرعی حکم کا نفاذ نہیں تھا ہوا ، اس لیے انہیں اسی طرح دفن کردیا گیا ۔ حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم خود ان کی لحد میں اترے ۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دوسری شادی ” حضرت سودہ بنت زمعہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے ہوئی ۔ وہ بھی پہلے بیوہ تھیں ۔ حضرت سودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پہلے شوہر کا نام سکران رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ تھا ۔ جو وفات پاچکے تھے ۔ اور حضرت سودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کا ان سے ایک بیٹا تھا جس کا نام” عبدالرحمن ” تھا ۔ جنہوں نے ” جنگ جلولا میں شہادت حاصل کی ۔
حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تیسرا نکاح ” حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ” سے ہوا ۔ آپ صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم سے نکاح کے وقت آپکی عمر 6 برس تھی ۔ اور بعض روایات میں آپکی رخصتی کی عمر 9 سال اور بعض میں 11 سال بتائی گئی ہے ۔ اور اس پر بعض لوگ اتنی کم عمری میں نکاح اور رخصتی پر اعتراض کرتے ہیں ۔ لیکن انکا یہ عتراض اہل عرب کے کلچر اور معاشرت سے لاعلمی کی بنیاد پر ہے ۔ کیوں کے اگر ہم اپنے اس معاشرے یا دور کے اعتبار سے دیکھے تو لگتا ہے کہ 9 سال کی لڑکی شادی کے قابل نہیں ہوتی ۔ لیکن اہلِ عرب کی تاریخ بتاتی ہے کہ اس وقت نو سال کی لڑکی قد و جسامت کے لحاظ سے شادی کی قابل ہوتی تھی ۔ اور اس وقت اتنی عمر کی بچیوں کی شادی کردی جاتی تھی ۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس میں دینی طور پر یہ حکمت بھی پوشیدہ تھی کہ اُمت کو معلوم ہوجائے کہ جس طرح بڑی عمر کی لڑکی سے نکاح جائز ہے اسی طرح چھوٹی عمر کی لڑکی سے بھی نکاح جائز ہے ۔ اور اس میں اور بھی بہت سے حکمتیں پوشیدہ تھی ۔
جب حضور صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کا وصال ہوا تو اس وقت حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی عمر 18 برس تھی ۔ حضرت جبرئیل امین رسول پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کے پاس حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی تصویر ریشم میں لپیٹ کر لائے اور کہا کہ : یہ دنیا اور آخرت میں آپکی بیوی ہیں ۔ حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے 2210 احادیث مروی ہیں ۔ حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی وفات 17رمضان 58 ھ میں 66 برس کی عمر میں ہوئی ۔ حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کی وفات کے بعد 48سال تک زندہ رہیں ۔ اور وصیت کے مطابق انہیں جنت البقیع میں مدفن کیا گیا ۔
حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کا چوتھا نکاح ” حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ” سے ہوا ۔ جن کا اصل نام ” ہند ” تھا جبکہ ” ام سلمہ ” کنیت تھی ۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کا تعلق قبیلہ بنو مخزوم سے تھا ۔ حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے والد کا نام ” سہیل ” اور والدہ کا نام ” عاتکہ ” تھا ۔ حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا پہلے عبداللہ بن عبدالاسد کے نکاح میں تھی ۔ جو ابو مسلمہ کے نام سے مشہور تھے ۔ وہ حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کے رضاعی بھائی تھے ۔ حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا اپنے شوہر کے ساتھ ہی اسلام قبول کیا تھا ۔ اور ان کے ساتھ ہی سب سے پہلے حبشہ ہجرت کی ۔ ابو سلمہ بڑے بہادر شہسوار تھے ۔ انہوں نے غزوہ بدر اور غزوہ احد میں حصہ لیا ۔ غزوہ احد میں چند زخم آئے جو ٹھیک نہ ہو سکے ۔ چناچہ 8 جمادی الثانی 4 ھ میں وفات پاگئے ۔ انکی نماز جنازہ حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم نے خود پڑھائی ۔ حضور صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم سے نکاح کے وقت حضرت سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی ایک صاحبزادی زینب اور 2 بیٹوں عمر اور درہ کی ماں تھیں ۔ یہ نکاح 4 ہجری میں ہوا تھا ۔ حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے 55ھ میں وفات پائی ۔ انہوں نے 84 سال کی عمر پائی ۔ ان کی نماز جنازہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے پڑھائی ۔ اور آپکو جنت البقیع میں مدفن کیا گیا ۔
حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کا پانچواں نکاح ام المومنین ” حضرت زینب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ” سے ہوا ۔ چونکہ وہ فقراء و مساکین کو بڑی فراخدلی سے کھانا کھلاتی تھیں ،اس لئے ” ام المساکین ” کی کنیت سے مشہور ہوئیں ۔ حضرت زینب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کا پہلا نکاح ” حضرت عبداللہ بن حجش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ” سے ہوا تھا ۔ جنہوں نے غزوہ اُحد میں شہادت پائی ۔ حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم سے نکاح کے بعد حضرت زینب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا آپ صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کے پاس دو تین ہفتے ہی رہ سکی تھیں کہ ان کی وفات ہوگئی ۔ وفات کے وقت ان کی عمر 30 برس تھی ۔ حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کی زندگی میں حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے بعد حضرت زینب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا اور حضرت ریحانہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ہی ایسی ازواج مطہرات تھیں جنہوں نے وفات پائی ۔ ان کی نماز جنازہ خود حضور صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم نے پڑھائی اور جنت البقیع میں مدفن کیا ۔
حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کا چھٹا نکاح حضرت حفصہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے ہوا ، جو حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بیٹی تھی ۔ حضرت حفصہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی پہلے شادی حضرت ” خینس بن حزافہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ” سے ہوئی ۔ ان کے ساتھ ہی مدینہ ہجرت کی ۔ حضرت خینس بن حزافہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ غزوہ بدر میں زخمی ہوئے ، اور انہیں زخموں کی وجہ سے آپ نے جام شہادت نوش فرمایا ۔ حضرت حفصہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا حافظ قرآن تھی ، اور پڑھی لکھی تھی ۔ حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے بعد سب سے زیادہ احادیث ان سے ہی مروی ہیں ۔ حضرت حفصہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے مدینہ منورہ میں وفات پائی ۔ گورنر مدینہ منورہ ” مروان بن حکم ” نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور جنازے کو کندھا دیا ۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو جنت البقیع میں میں مدفن کیا گیا ۔
حضور صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کی ساتویں زوجہ محترمہ حضرت ریحانہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا تھی ۔ ان کے والد کا نام ” شمعون ” تھا ۔ وہ قبیلے بنو قریظہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ حضرت ریحانہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کا پہلا نکاح اپنے قبیلے کے ایک شخص ” حکم ” سے ہوا تھا ۔ جو جنگ قریظہ میں مارا گیا ۔ اور آپ گرفتار ہو کر رسول پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کے سامنے پیش ہوئی ۔ حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم نے انکو نکاح کا پیغام دیا ۔ جو آپ نے منظور کرلیا ۔ حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کے وصال سے چند ماہ قبل ہی حضرت ریحانہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے وفات پائی ۔ اور جنت البقیع میں مدفن ہوئی ۔
حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کا آٹھواں نکاح حضرت صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے ہوا ۔ جن کا اصل نام زینب تھا ۔ باپ کا نام ” حي بن اخطب ” اور والدہ کا نام ” خرہ ” تھا ۔ حي بن اخطب یہودیوں کے نامور قبیلہ بنو الخیر کے سردار تھے ۔ اور ماں قبیلے قریظہ کے رئیس کی بیٹی تھی ۔ حضرت صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی پہلی شادی 14 سال کی عمر میں ” سلام بن مشکم القرضی ” سے ہوئی ، لیکن طلاق ہو گئی ۔ دوسری شادی ” کنانہ بن ابی الحقیق ” سے ہوئی ۔ جنگ خیبر میں حضرت صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے شوہر ، بھائی اور باپ مارے گے ۔ وہ گرفتار ہو کر مسلمانوں کے سامنے پیش ہوئی حضرت صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے ماہ رمضان المبارک میں انتقال فرمایا ۔ اور جنت البقیع میں مدفن ہوئیں ۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے اپنی زندگی میں ہی اپنا گھر خدا کی راہ میں وقف کر دیا تھا ۔
حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کی نویں زوجہ محترمہ آپ صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کی پھوپھی زاد بہن ام المومنین حضرت زینب بنت حجش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کا پہلا نکاح حضرت زید بن حارث رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ چار ہجری میں ہوا ۔ ان کا مہر حضور صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم نے اپنی طرف سے ادا کیا ۔ اور ضروری سامان بھی گھر بسانے کے لیے دیا لیکن جلد ہی طلاق ہو گئی ۔حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا نے 30 ھ میں 53 برس کی عمر میں مدینہ منورہ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں ۔ آپ کا نماز جنازہ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے پڑھائی ۔
حضور صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کی دسویں زوجہ محترمہ حضرت ماریہ قبطیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا تھی ۔ جو روم کی رہنے والی تھی ۔ حضرت ماریہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے بطن سے 8 ھ میں حضرت ابراہیم پیدا ہوئے ۔ جو 17 ماہ زندہ رہنے کے بعد انتقال کر گئے ۔ حضرت ماریہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا محرم 16/ھ میں حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے دور میں فوت ہوئی ۔ اور جنت البقیع میں مدفن ہوئی ۔
حضرت محمد صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کا گیارہواں نکاح ام المومنین ” حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے 6 یا 7 ہجری میں ہو ۔ جب ام حبیبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی عمر 36 سال تھی ۔ حضرت ام حبیبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے والد کا نام ابو ” سفیان ” اور آپکی والدہ کا نام ” صفیہ بنت ابو العاص ” تھا ۔ حضرت ام حبیبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کا پہلا نکاح ” عبید اللّہ بن حجش ” سے ہوا ۔ دونوں نے ایک ساتھ اسلام قبول کیا ۔ لیکن بعد میں عبید اللّٰہ بن حجش نے اسلام ترک کرکے عیسائیت قبول کرلی ، اور شراب نوشی شروع کردی ۔ اس بنا پر دونوں میاں بیوی میں علیحدگی ہوگئی ۔ حضرت ام حبیبہ کا اصل نام ” رملہ ” تھا ۔ ” ام حبیبہ ” کنیت تھی ۔ انکی ایک بیٹی حبیبہ تھی ۔ جس کی وجہ سے وہ ام حبیبہ کہلائی ۔ حضرت ام حبیبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے 44 ھ میں بمطابق 664 ء میں 73 برس کی عمر میں اپنے بھائی حضرت امیر معاویہ کے دور میں وفات پائی ۔ آپکو جنت البقیع میں مدفن کیا گیا ۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے 65 احادیث مروی ہیں ۔
حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کا بارہواں نکاح ام المومنین حضرت میمونہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے ہوا ۔ آپکے والد کا نام ” حارث ” اور والدہ کا نام ” ہند ” تھا ۔ حضرت میمونہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا پہلے ” مسعود بن عمرو ” کے نکاح میں تھی ۔ مسعود نے طلاق دے دی ۔ تو پھر ابو رہم بن عبد العزی سے ہوا ، لیکن وہ بھی جلد انتقال کر گئے ۔ حضرت میمونہ نے 51 ھ میں وفات پائی ۔ آپکی نمازجنازہ عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے پڑھائی ۔ آپکو جنت البقیع میں مدفن کیا گیا ۔حضرت میمونہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا بہت رحم دل اور متقی خاتون تھی ۔ آپ سے 46 احادیث مروی ہیں ۔
حضور پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کا تیرہواں اور آخری نکاح ” حارث بن حرار کی بیٹی ام المومنین ” حضرت جویریہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ” سے ہوا ۔ حضرت جویریہ نے 65 برس کی عمر میں 56ھ میں حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے دور میں وفات پائی ۔ حضرت جویریہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی نماز جنازہ گورنر مدینہ ” مروان بن حکم ” نے پڑھائی اور آپکو جنت البقیع میں دفن ہوئی ۔
Raja Arslan
Read Faithful Religious Articles on our website alebadah.com