اسلامی غزوات
” غزوہ “ ایسی جنگ یا لڑائی کو کہتے ہیں , جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کی قیادت کی ہو , جبکہ “سریہ” ایسی جنگ کو کہتے ہیں جس میں بوجہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود شرکت نہ کی ہو , بلکہ اپنی جگہ کسی اور کو سپہ سالار اور امیر بنا کر بھیج دیا ہو _
غزوہ بدر :
غزوہ بدر دو ہجری میں پیش آیا _ جس میں 313 مسلمان شریک تھے . جبکہ کافروں کی تعداد ایک ہزار تھی اس میں مسلمانوں کے پاس صرف دو گھوڑے تھے _ یہ دو گھوڑے “حضرت مقدار بن عمر ؓ اور مرثد بن ابی مرثد غنوی ؓ “ کے پاس تھے مسلمانوں کی طرف سے اس غزوہ میں تین جھنڈے (مہاجرین,اوس,خزرج) لہرائے گئے تھے _ اس غزوہ میں مسلمانوں کا عقاب نامی جھنڈا حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے کپڑے سے تیار کیا گیا تھا , اس جھنڈے کا رنگ سیاہ تھا _ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کے موقع پر مدینہ میں 8 صحابہ کرام کو چھوڑا تھا بدر کے پہلے شہید “مھجع” اور دوسرے شہید “حارث بن سراقہ انصاری ؓ “ تھے , اس غزوہ میں کفار مکہ کا پہلا مقتول “اسود بن عبدالاسود مخزومی” تھا . غزوہ بدر میں میں سب سے پہلے مسلمانوں کی طرف سے جو انصاری صحابہ نکلے تھے ان کے نام یہ ہیں : “حضرت عوف حضرت معاذ ؓ اور حضرت عبداللہ بن روامہ ؓ ” .
بدر میں “حضرت حباب بن منزر ؓ “ نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو کنواں کھودنے کا مشورہ دیا_ جسے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت پسند فرمایا تھا, اس غزوہ سے قبل قریش کو ان کے سردار “عقبہ بن ربیعہ” نے جنگ نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا غزوہ بدر میں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے جو زرہ بکتر پہن رکھی تھی,اس کا نام “ذات الفضول” تھا . اس غزوہ میں مسلمانوں کا علامتی نعرہ “یامنصور امت” تھا غزوہ بدر میں حضرت امیر حمزہ ؓ نے دو تلواروں سے جنگ کی تھی اس میں شامل صحابی حضرت اسد بن اسید ساعدی ؓ سب سے آخر میں شہید ہوئے تھے . اس غزوہ میں کفار کے 70 آدمی قتل ہوئے اور 70 آدمی قیدی بنائے گئے . غزوہ بدر میں مسلمانوں کی فتح کی خوشخبری حضرت زید بن حارث ؓ مدینہ لیکر پہنچے تھے .
غزوہ احد :
“غزوہ احد” احد نامی پہاڑی کے دامن میں 15 شوال 3 ہجری کو پیش آیا.وہ میدان جہاں یہ واقعہ پیش آیا , وہاں “حضرت ہارون” مدفن ہیں _ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ سے اپنی غیر حاضری کے دوران “حضرت عمرو بن ام مکتوم ؓ “ کو اپنا قائم مقام بنایا تھا.اس غزوہ میں مسلمانوں کے پاس صرف دو گھوڑے تھے,ایک حضور پاک صلی علیہ وسلم کے پاس اور دوسرا ابوبردہ کے پاس تھا_ غزوہ احد میں حضرت حمزہ ؓ کے ہاتھوں مارا جانے والا آخری مشرک “سباع بن عبدالعزی” تھا,حضرت امیر حمزہ ؓ کے قاتل وحشی کا اصل نام “جبیر بن مطعم” تھا. اس غزوہ میں “حضرت قتادہ بن نعمان ؓ “ نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو کر دشمنوں کے تیر اپنے سینے پر روکے تھے _ حضرت مصعب بن عمیر ؓ کی شہادت کے بعد اسلامی پرچم “حضرت علی ؓ “ نے پکڑ رکھا تھا _ غزوہ احد میں کفار کے گیارہ علمبردار یکے بعد دیگر مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہوئے تھے,غزوہ احد میں “حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ “ نے دشمن پر ایک ہزار تیر برسائے تھے _ غزوہ احد میں شریک ایک یہودی “مخریق” مسلمانوں کی طرف سے کفار کے خلاف لڑتا ہوا مارا گیا – عقبہ بن ابی وقاص نامی بدبخت کافر کے وار سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے چار دندان مبارک شہید ہوئے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ (عشرہ مبشرہ) کے بھی دو دانت شہید ہوئے تھے غزوہ احد کے ایک شہید “حضرت انس بن نفرؓ “ کے جسم میں اس قدر زخم آئے تھے کہ ان کی شناخت انگلیوں کی مدد سے کی گئی تھی شہداۓ احد کی نماز جنازہ نہیں پڑھائی گئی تھی صرف امیر حمزہؓ کی نماز جنازہ حضور پاک نے پڑھائی تھی قرآن پاک کی وہ 60 آیات جن میں اس غزوہ کا ذکر ہے _ “سورۃ آل عمران” میں ہے _ حضور پاک نے اس میں 187 کمسن اصحاب کو میدان جنگ سے واپس فرمادیا تھا _ واحد کمسن مجاہد حضرت رافعؓ کو حضور پاک صلی اللہ وسلم نے ان کے رنج و علم کی بنا پر غزوہ میں شرکت کی اجازت دے دی تھی .
دیگر غزوات
غزوہ احد کے اگلے دن “غزوہ حمر الاسد” پیش آیا تھا. “غزوہ ابواء” کے دوران حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں اپنے نائب حضرت سعد بن عبادہؓ کو بنایا تھا.غزوہ ابواء پہلا غزوہ ہے جس میں مسلمانوں کا علم سفید رنگ کا تھا,اس غزوہ میں مسلمانوں کے علمبردار حضرت حمزہ تھے.غزوہ بدر الاخری میں ابو سفیان کے ساتھ 2000 کفار تھے.حضور پاک صلی اللہ سلم ڈیڑھ ہزار مسلمانوں کے ساتھ مقابلہ میں آئے تو ابوسفیان لڑنے کی ہمت نہ کرسکا اور اپنی فوج لیکر بھاگ گیا .
“غزوہ خندق” سن 5 ہجری میں پیش آیا.اس غزوہ میں تین ہزار مسلمانوں کے مقابلے پر دس ہزار کفار آئے, لیکن حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تدبیر کی بدولت کفار ناکام لوٹے _ “غزوہ بنو قریظہ” میں حضور پاک کی مہارت سپہ گری کی وجہ سے یہود کو عبرتناک شکست ہوئی چار سو یہودی قتل ہوئے اور دو سو قیدی بنائے گئے حضور پاک کے ساتھ صرف 14 سو مسلمان تھے جبکہ دس ہزار یہودی مقابلے پر تھے مگر کفار کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا _ “غزوہ وادی القری” میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف تیرہ سو فوجیوں کے ساتھ دشمن کو شکست دی _ “غزوہ طائف” میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہ ہزار مسلمانوں کے ساتھ بہت سے عرب قبائل کا مقابلہ کیا , جس میں آپ صلی اللہ وسلم کو عظیم فتوحات حاصل ہوئی . 71 کفار قتل ہوئے اور 6ہزار کی تعداد میں اسیر ہوئے , جس میں حضور پاک کے ساتھ 12ہزار فوج تھی _ آپ نے “بنو ثقیف” کا محاصرہ کیا . “غزوہ تبوک” میں جو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم 3ہزار فوج کے ساتھ قیصر ہرقل کے مقابلے میں آئے تو دشمن پر رعب چھا گیا اور اس نے لڑائی کا ارادہ ترک کر دیا _ قرآن پاک کی سورت “سورۃ حشر” میں غزوہ بنونظیر کے واقعات بیان ہوئے ہیں _ “فتح مکہ” کے موقع پر دس ہزار صحابہ کرام تھے قریش مکہ مقابلے کی تاب نہ لا سکے صرف ایک دستہ نے مزاحمت کی اور مکہ فتح ہوگیا_ حضور پاک کو 2ہجری سے 9ہجری تک آٹھ برسوں میں تقریبا 26 جنگوں میں حصہ لینا پڑا . حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جتنی جنگیں ہوئیں _ان میں کل 250 مسلمان شہید ہوئے,ایک اسیر اور ایک سو ستائیس زخمی ہوئے جبکہ دشمن کے 759 آدمی مارے گئے اور 6564 اسیر ہوئے .
Good website
nice to read this article. I like to read history of Islam.
Nice article
This blog covers all the Islam related topic
s..Love to read islamic information
This blog covers all the Islam related topic
s..Love to read islamic information