سجدہ تلاوت کیا ہے ۔ قرآن مجید میں سجدہ تلاوت کی تعداد اور سجدہ تلاوت کے احکام
قرآن مجید میں چند مقامات ایسے ہیں جن کے پڑھنے یہ کسی کو پڑھتے ہوئے سننے سے سجدہ کرنا واجب ہو جاتا ہے اس سجدہ کو سجدہ تلاوت کہتے ہیں ۔
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک سجدہ تلاوت واجب ہے اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک سنت ہے ۔
آپ نے قرآن حکیم کی تلاوت کرتے ہوئے دیکھا ہوگا کہ بعض آیات کے سامنے حاشیہ پر لفظ ” السجدہ ” لکھا ہوا ہوتا ہے ۔ یہ آیت سجدہ کی آیت سجدہ کہلاتی ہے ۔ اور اس کے پڑھنے یا سننے والے پر سجدہ کرنا واجب ہوجاتا ہے کیونکہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو صراحتہ یا دلالتہ سجدہ کرنے کا حکم دیا ہوتا ہے ۔
بیان مسائل
مسئلہ (۱)
قرآن مجید میں احناف کے نزدیک چودہ مقامات ایسے ہیں جن کی تلاوت کرنے یا سننے سے سجدہ کرنا واجب ہوجاتا ہے ۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بھی سجدہ ہائے تلاوت کی تعداد چودہ ہے لکین ان کے نزدیک سورۃ حج میں دو سجدے ہیں اور سورۃ ص میں سجدہ نہیں جب کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک سورۃ ص میں سجدہ ہے اور سورۃ حج میں صرف پہلے مقام پر سجدہ واجب ہے دوسرے پر نہیں ۔ البتہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک کل سجدے گیارہ ہیں ۔
سجدہ تلاوت کے چودہ مقامات حسب ذیل ہیں :
(۱) سورۃ اعراف (۲) سورۃ الرعد (۳) سورۃ النحل
(۴) سورۃ بنی اسرائیل (۵) سورۃ مریم (۶) سورۃ الحج
(۷) سورۃ الفرقان (۸) سورۃ النمل
(۹) سورۃ تنزیل (۱۰) سورۃ ص (۱۱) سورۃ حم السجدہ
(۱۲) سورۃ النجم (۱۳) سورۃ انشقاق (۱۴) سورۃ العلق
مسئلہ (۲)
مذکورہ بالا تمام مقامات کی تلاوت کرنے والے اور سننے والے دونوں پر سجدہ واجب ہے خواہ سننے والے نے تلاوت قرآن کے سننے کا ارادہ کیا ہو یا بغیر ارادہ کے سن لی ہو ۔
مسئلہ (۳)
باجماعت نماز ادا کرتے وقت اگر امام سجدہ والی آیت تلاوت کرے تو امام اور مقتدی دونوں پر سجدہ کرنا واجب ہے ۔ اور اگر مقتدی سجدہ والی آیت تلاوت کرے تو امام اور مقتدی میں سے کسی پر بھی سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوتا ۔
مسئلہ (۴)
اگر نمازی کسی ایسے شخص سے سجدہ کی آیت سنیں جو ان کے ساتھ نماز میں شامل نہ ہو تو نماز کی حالت میں سجدہ نہ کریں بلکہ نماز سے فارغ ہو کر سجدہ کریں ۔ اگر اُنھوں نے نماز کی حالت میں سجدہ کر لیا تو وہ کافی نہ ہوگا بلکہ نماز کے بعد دوبارہ سجدہ کرنا واجب ہوگا ۔ البتہ نماز میں سجدہ کرنے سے نماز فاسد نہ ہوگی ۔
مسئلہ (۵)
اگر کسی شخص نے سجدہ کی کوئی آیت پڑھی اور سجدہ نہیں کیا ، پھر اسی جگہ نماز کی نیت باندھ لی اور وہی آیت پھر نماز میں پڑھی اور نماز میں سجدہ تلاوت کیا تو یہی سجدہ کافی ہے ۔ دونوں سجدے اسی سے ادا ہوجائیں گے اور اگر سجدہ کی آیت پڑھ کر سجدہ کرلیا پھر اسی جگہ وہی آیت نماز میں پڑھی تو پہلہ سجدہ کافی نہ ہوگا بلکہ اب نماز میں پھر سجدہ کرے ۔
مسئلہ (۶)
اگر کوئی شخص ایک ہے جگہ میں سجدہ کی آیت بار بار تلاوت کرے تو اس پر ایک ہی سجدہ واجب ہے اور اگر جگہ بدل بدل کر ایک آیت کو بار بار پڑھتا رہا تو جتنی مرتبہ جگہ بدل کر پڑھے گا اتنی مرتبہ سجدہ کرنا واجب ہوگا ۔
مسئلہ (۷)
سجدہ تلاوت کی نیت :
سجدہ تلاوت کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جو شخص سجدہ کرنے کا ارادہ کرے وہ بغیر ہاتھ اٹھائے تکبیر کہتا ہوا سجدہ کرے اور پھر تکبیر کہتا ہوا سجدہ سے سر اٹھائے ، پس سجدہ ادا ہوگیا سجدہ تلاوت میں تشہد اور سلام نہیں ہے ۔
Raja Arslan
Informative